سند عشق بنانے کی ضرورت کیا ہے
دل میں سچ ہے تو بتانے کی ضرورت کیا ہے
وہ ملے یا نہ ملے بات کوئی خاص نہیں
خواہ مخواہ اشک بہانے کی ضرورت کیا ہے
فاصلے بڑھتے چلے جاتے ہیں ہر سانس کے ساتھ
وصل کی آس لگانے کی ضرورت کیا ہے
تم یونہی چلتے چلو زیست جہاں لے جائے
جب ہے جانا تو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے