سنو بے نور آنکھوں میں ادھورے خواب رہنے دو
مقدر میں اگر غم ہیں وہی ہنس ہنس کے سہنے دو
نہیں کھلتے ہمیشہ پھول ہی گلزار الفت میں
گلوں کی چھوڑ کر خواہش خوشی سے خار لینے دو
گرا کر ظائع مت کرنا بڑے انمول موتی ہیں
یہ قطرے خون دل کے ہیں رکے پلکوں پہ رہنے دو
بھرے گا کون اب لا کر ستارے مانگ میں تیری
سجا کر اپنے دامن میں شراروں کو ہی رہنے دو
تیری بے ربط دھڑکن حال دل سب کو سنا دے گی
زباں زریں بند کر لو ، فقط آںکھوں کو کہنے دو