سنو

Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujrat

سنو
لوٹ آؤ ناں
روح میں درد ناسور کی طرح بس گیا ہے
نا رسا ئی کا دکھ اب بو جھ لگتا ہے
کتنے درما ں کروں
کتنے ارماں کروں
ان زخموں پر جو تیرے ہی عطا کردہ ہیں
کتنے مرہم کروں
دن ہے کہ کٹتا نہیں
دل ہے کہ سنبھلتا نہیں
ہجر کے اس دشت میں وصل کی کوئی خبر نہیں
اک لمحہ بھی اب صدیوں پہ بھاری لگے
یہ زندگی بس اب تنہائی لگے
قافلے زرد رتوں کے جاتے نہیں
راہ تکتی ہو ں جن کی وہ آتے نہیں
ہجر ہی ہجر ہے
کرب ہی کرب ہے
زندگی میں تم بن
درد کے موسم ٹھہر گئے ہیں
سنو
لوٹ آؤ ناں
کہ اب سانسوں کا تسلسل ٹوٹ رہا ہے

Rate it:
Views: 497
04 Jul, 2014
More Love / Romantic Poetry