Add Poetry

سنگدل شہر سے جب کوئی سوالی آئے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

سنگدل شہر سے جب کوئی سوالی آئے
بھیک میں لے کے وہ ماں بہن کی گالی آئے

روز اجڑا ہوا گلشن یہ دعا کرتا ہے
میرے آنگن میں کبھی کوئی تو مالی آئے

مہرباں کوئی اسیروں ملے ایسا بھی
قیدِ زِنداں سے جو چپ چاپ نکالی آئے

میری میت پہ سبھی غیر تھے رونے والے
میرے اپنے تو بجاتے ہوۓ تالی آئے

آسماں چھونے لگے آج پھر ان کے جذبات
چوم دیوانے ترے در کی جو جالی آئے

قوم پھر آج ہے سوئی ہوئی غفلت کی نیند
کاش پھر میر یا اقبال یا حالی آئے

مجھ گنہگار پہ مالک کی عطا ہے باقرؔ
میرے حصے میں سدا شعر مثالی آئے
 

Rate it:
Views: 409
21 Mar, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets