پوچھ رہی تھی سکھیاں سہیلیاں میری
تم کیسے ہو ?
کچھ نہیں بتایا.........قسم سے ....
تم جیسے ہو???
لفظوں کے ہجوم میں
محبتوں کے درختوں کے پیچھے
چاہتوں کے پیڑوں کی چھاؤں میں
وفا کے قدموں سے
خواہشوں کی آہٹ پہ
وارفتگی سے چرا کے نظر
دبے پاؤں چلتے چلتے
تمہاری ذات کے گلوں کو جب چننے لگی
مالا کردار کی جب بننے لگی
جونہی ٹٹولنے لگی
ایسے ساکت ہوئی
پل ہی پل میں
آن کی آن میں
لبوں سی گلاب پتیاں ہلیں تو تھی
بھیدد ینےکو جنگل میں ناچتے مور سا
لب خاموشی کے... چھو گئے لبوں کوجیسے
سرگوشی کر گیا کوئی سماعتوں سے ا یسے
ذرا دھیرے .......ذرا دھیرے
بہت نازک ہے یہ مالا میرے کردار کی
اس طرح نہیں اسکو پتی پتی کرنا.......
مالاجو تمہارے وجود کی زینت ہے
دوسروں سے کیا اسکا تذکرہ کرنا