سہے غم میں نے تنہا تم سے ایک سوال بھی نہ کیا
محبت کی ہے میں نے ایسی کہ کبھی ملال بھی نہ کیا
میں ہی بدنصیب تھا اس سرسبز دھرتی پر
بزرگی کے سفر میں کسی کو ہم خیال بھی نہ کیا
بنایا تھا گھر میں نے تیری پلکوں کے سائے
یہ سوچ کر کبھی اپنی آنکھوں کو وصال بھی نہ کیا
عجیب مناظر تھےاپنی دیوانگی کے امیل
کہ میرے عشق نے اس کے بعد کوئی کمال بھی نہ کیا