سونی گلیوں میں بسر یہ زندگی کیسے کریں
سوچتی ہوں بے وفا سے دوستی کیسے کریں
دے گیا ہے سوچنے کو پیار کی وہ لذتیں
ہم بھی اپنی خواہشوں میں اب کمی کیسے کریں
شاہراہِ زیست پہ چلنا بہت دشوار ہے
پوچھتے ہیں لوگ مجھ سے خود کشی کیسے کریں
بڑھ رہی ہے پیاس میرے صبر کی بھی دیکھئے
روزہ رکھ کر پوری دل کی تشنگی کیسے کریں
مانتی ہوں کٹ ہی جاتے ہیں یہ پل اچھے برے
ہم اکیلے دور تجھ سے دل لگی کیسے کریں
ہر طرف بکھری پڑی ہوں گرمیوں کے درمیاں
تیرگی کی انتہا ہے ، روشنی کیسے کریں
لوٹ آؤ پھر ہوائیں مست ہیں اس شہر میں
بن ترے ہم جانِ جاں آوارگی کیسے کریں
صبر کا دامن کسی حالت میں اپنے ہاتھ سے
چھوڑ کر دیکھو یہ رب کی بندگی کیسے کریں
سوچتی ہوں جان محسن کی قبائیں اوڑھ کر
ہاتھ میں صاحب! قلم ہے ، شاعری کیسے کریں
پھیر لوں آنکھیں وفا سے کس طرح ممکن ہے یہ
وہ نہ میرے پاس ہو تو دلبری کیسے کریں
وہ چلا آئے گا اک لمحے میں پوجا کو مری
وشمہ ہم اس نا خدا کی بندگی کیسے کریں