سوچا کہ ناروا شوق تھا کچھ ذلیل کرگیا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiسوچا کہ ناروا شوق تھا کچھ ذلیل کرگیا
مگر وہ عشق کا آغاز نکلا جو علیل کرگیا
کوئی اور تقاضا ہوتی تو مُحال بھی کرتے
اپنا ہی اصرار تھا جو تعمیل کرگیا
عظمت سے تو ہم ادنیٰ تھے بلکل
وہ اپنی وسعت سے پھر اصیل کرگیا
رعیت گیری رہی مل کے بچھڑنے تک
پھر اپنا مزاج بدمزگی کو تحلیل کرگیا
ہم جو بھی ہیں انہیں کی علامت ہے
ایک معجزہ تھا بشر کو جلیل کرگیا
ہم اب وہ نہ رہے جب سے وہ نہ رہے
وہ حال تھا جو حالت کو تبدیل کرگیا
More Love / Romantic Poetry






