سوچوں اور تو سامنے آجائے
چھووٴں اگر تو پتھر بن جائے
جیسےاینجلو کی تراشی مورت
اور پھر کبھی لوٹ کرنہ جائے
تبسم ٹھہر جائے چہرے پر
ابرو پرشکن تک نہ آئے
اقرار جھلکے آنکھوں سے
انکار کبھی لبوں تک نہ آئے
سب لمحے ہوں وصال کے
ہجر کی گھڑی کبھی نہ آئے
ڈوبے سورج تیری آنکھوں میں
ساگر تیری آنکھوں سےچھلک جائے