مجھ کو میری سوچوں سے جدا کردیا تم نے
ہاں اک حق جفا کا اور ادا کردیا تم نے
پتھر سے کھیلتے ہو تم آئینے میں رہ کر
ٹوٹا جو گھر تیرا تو گلہ کردیا تم نے
کچھ تو خیال رکھ میری کم مائیگی کا بھی
نظریں ملا کے دیکھ فنا کردیا تم نے
میں مردم شناس ہی نہ تھا یہ تسلیم ہے لیکن
مجھ کو میری نظروں میں برا کردیا تم نے
ماتھے پہ کئیں شکنیں ہیں آنکھوں مہں قہر ہے
صادق وہ پھر سے روٹے ہیں کیا کردیا تم نے