درد یہ کتنے جگا دیتے ہیں سوکھے پتے
خواب کیسے دکھا دیتے ہیں سوکھے پتے
جو کبھی بچھڑا اپنوں سے یوں برباد ہوا
پاؤں کے نیچے صدا دیتے ہیں سوکھے پتے
چلتے چلتے یہ کبھی رات کے سناٹے میں
دل میں ہلچل سی مچا دیتے ہیں سوکھے پتے
کوئی حالات کی گردش سے نہ یوں برباد ہو
غور سے سن یہ دعا دیتے ہیں سوکھے پتے
کتنے بچھڑے ہوئے یاد آتے ہیں اس دم اے دوست
جب بھی طوفان گرا دیتے ہیں سوکھے پتے