سو رہا ہوں خدا سے یہ دعا کر کے
نیند میں رہوں تیرا کا دیدار کر کے
تم دل کے نہیں ذہن کے بہکاوے میں آکر
تڑپ رہی ہو اب مجھے خود سے جدا کر کے
نیند مجھ سےغافل میں نیند سے بے خبر
تجھے کیا ملا ہے مجھ پے ظلم دہا کر کے
تیر ی جستجو میں ہیں ہم رواں دواں اے صنم
دنیا چھوڑ جاؤں زندگی تیرے حوالے کر کے
زندگی بے وفا ہے بدر جو کسی کا سا تھ نہ دے
سکوں ملے گا زندگی کو اس کی رہ میں خاک کر کے