اک لڑکی ہے، بڑی پیاری سی
سپنوں میں آیا کرتی ہے
کچھ چنچل سی اداؤں سے
ہر شب ستایا کرتی ہے
کچھ سب سے خوش، کچھ سب میں مگن
کچھ خود میں الجھی رہتی ہے
میں پیار تم ہی سے کرتی ہوں
ہر رات یہ مجھ سے کہتی ہے
کچھ شرما کر، کچھ گھبرا کر
کچھ پلکیں اپنی جھکا کر
کبھی کہانی میری سنتی ہے
کبھی اپنی سنایا کرتی ہے
اک لڑکی ہے، بڑی پیاری سی
سپنوں میں آیا کرتی ہے
روکنا چاہوں میں لاکھ اسے
وہ اپنے من کی کرتی ہے
آؤنگی کل شب پھر
ہر شب یہ وعدہ کرتی ہے
میری دھڑکنیں ساتھ لیے
ہر شب وہ جایا کرتی ہے
اک شب سنو، کچھ یوں ہوا
اس نے سپنوں میں آنا چھوڑ دیا
زندگی کی ویراں راہوں پر
مجھے اکیلا روتا چھوڑ دیا
اب میں لاکھ پکاروں، لاکھ اسے
فاصلے بڑھتے جاتے ہیں
نا سوتا ہوں اب ہر شب میں
نا سپنے اس کے آتے ہیں
آج بھی اشق یہ ترسے ہیں
یاد میں اس کی برسے ہیں
جو اک لڑکی تھی بڑی پیاری سی
سپنوں میں آیا کرتی تھی