سچی محبت الفاظوں سے جتائی نہیں جاتی
یہ ایسی حقیقت ہے جو چھپانے سے چھپائی نہیں جاتی
اک بار جو کسی نے مزا چکھ لیا اس کا
یہ ایسی شراب ہے جو منہ سے ہٹائی نہیں جاتی
تیری یاد میں کچھ اس طرح سے کھو گیا ہوں میں
بھیڑ بہت ہے مگر تہائی نہیں جاتی
محفل میں اس طرح سے جب وہ ہوا جلوہ ظلم
دیکھنے کے بعد اسے طبعیت سنبھالی نہیں جاتی
محبت ایسا خزانہ ہے کہ ہر دل میں رہتی ہے
سینہ چیر کر بھی دیکھاؤ یہ دیکھائی نہیں جاتی
زبان خاموش رہتی ہے دل دھڑک جاتا ہے
محبوب کی آنکھوں سے آنکھ ملائی نہیں جاتی
عشق کی پیاس اس قدر بڑھ جاتی ہے کبھی کبھی
ہو جاتے ہیں آنسوں خشک پر طغیانی نہیں جاتی
رونقیں ہیں ہر طرف اور محفل ہے جواں
پر کیا کروں اس بن دل کی ویرانی نہیں جاتی
اٹھی آندھییاں گرجے بادل گری بجلیاں جلا دل کا سارا چمن
ڈھائیں ہیں اس ستم گر نے ستم کیا کیا کچھ سمجھ نہیں آتی
خوش ہوا ارشد تیری دیدہ دلیری دیکھ کر
اتاری آنکھوں سے دل میں تصویر جو مٹائی نہیں جاتی