سچی محبت الفاظوں سے جتائی نہیں جاتی
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaسچی محبت الفاظوں سے جتائی نہیں جاتی
یہ ایسی حقیقت ہے جو چھپانے سے چھپائی نہیں جاتی
اک بار جو کسی نے مزا چکھ لیا اس کا
یہ ایسی شراب ہے جو منہ سے ہٹائی نہیں جاتی
تیری یاد میں کچھ اس طرح سے کھو گیا ہوں میں
بھیڑ بہت ہے مگر تہائی نہیں جاتی
محفل میں اس طرح سے جب وہ ہوا جلوہ ظلم
دیکھنے کے بعد اسے طبعیت سنبھالی نہیں جاتی
محبت ایسا خزانہ ہے کہ ہر دل میں رہتی ہے
سینہ چیر کر بھی دیکھاؤ یہ دیکھائی نہیں جاتی
زبان خاموش رہتی ہے دل دھڑک جاتا ہے
محبوب کی آنکھوں سے آنکھ ملائی نہیں جاتی
عشق کی پیاس اس قدر بڑھ جاتی ہے کبھی کبھی
ہو جاتے ہیں آنسوں خشک پر طغیانی نہیں جاتی
رونقیں ہیں ہر طرف اور محفل ہے جواں
پر کیا کروں اس بن دل کی ویرانی نہیں جاتی
اٹھی آندھییاں گرجے بادل گری بجلیاں جلا دل کا سارا چمن
ڈھائیں ہیں اس ستم گر نے ستم کیا کیا کچھ سمجھ نہیں آتی
خوش ہوا ارشد تیری دیدہ دلیری دیکھ کر
اتاری آنکھوں سے دل میں تصویر جو مٹائی نہیں جاتی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






