میں رند محبت ہوں، تو ساقی میخانہ
پیاسا ہوں محبت کا بھر دے میرا پیمانہ
تو نے ہی لگایا ہے بڑھ کر مجھے سینے سے
ورنہ تو سبھی نے ہی سمجھا مجھے بیگانہ
سناٹے تنہائی کے تو نے ہی مٹائے ہیں
ورنہ تو میں رہتا تھا خود سے بنا انجانہ
تو نے ہی محبت کی یہ راہ دکھائی ہے
کہتا ہوں غزل تجھ پر، پڑھ کر تیرا افسانہ
نظروں کا میری مرکز تیرا رخ زیباء ہے
کرتا ہوں طواف اسکا میں صورت پروانہ
مجھ دید کے طالب کو اب اور نہ یوں تڑپا
جلدی سے دکھا اپنا وہ جلوئے جانانہ
ہنستا تھا میں مجنوں کی فرزانہ محبت پر
تو نے بھی بنا ڈالا اپنا مجھے دیوانہ
روح پر بھی تیرا قبضہ، جان پر بھی حکومت ہے
تو حاکم اشہر ہے اے بیگم سلطانہ