تم کنارے کھڑے منتظر ہی رہو
یہ سڑک ہے فقط ٹائروں کے لیے
تم بہت سُست رَو
اور یہ وقف ہے
وقت کے تیزرَو دائروں کے لیے
تم کہ حشرات ہو، رینگتے، ناتواں
اور یہ آہنی طائروں کے لیے
تم کھڑے ہی رہو
مُضطرب، منتظر
دوڑتے برق پاروں کو تکتے ہوئے
بڑھ کے پیچھے کو ہٹتے، ججھکتے ہوئے
اور مشینی درندے جھپٹتے ہوئے
ان سے بچتے، سمٹتے، سرکتے ہوئے
اپنی گہرائی میں ڈوبتی رات تک
راستہ پار کرنے کی خیرات تک
تم کھڑے ہی رہو
یہ سڑک، کہ فقط اک سڑک ہی نہیں
کچھ خیالات کی ترجمانی ہے یہ
اک تصور کی گویا نشانی ہے یہ
اک کتابِِ کُہن کی کہانی ہے یہ
تم کو پیغام اس کی زبانی ہے یہ
”سارے رستے ہیں زور آوروں کے لیے
ہر رکاوٹ ہے تم بے بسوں کے لیے
تم کھڑے ہی رہو