آنکھ بھر آئے گی دل بھی سکون پائے گا
روبرو جب وہ جانَ بہار آ جائے گا
سانس چلتی ہے لے کے ان کا نام
زندگی اس لمحہ تجھ پہ اعتبار آجائے گا
ہو گی برسات ایسی کے پہلے نہ ہوئی
پیاسی دھرتی پہ اس وقت نکھار آجائے گا
نہ پتہ دن کا اور نہ ہو گی شب کی خبر
موسمِ عشق پہ اس پل خمار آ جائے گا
ان کی دید کو ترستی ان نظروں کو
دیکھ کے ان کو جیسے قرار آجائے گا
ساتھ کا ان کے ایک پنہ بھی مل جائے اگر
انیس� تو جو گن ،جوگن پہ سنگھار آ جائے گا