سیدھا جو ہو رہا تھا، وہ اُلٹا ہے اُس کے بعد
سب ہی بُرا ہے، کیا ہے، جو اچھا ہے اُس کے بعد
خاموش ہو گئی ہے کچھ ایسے مری زباں
اندر ہے ایک شور، جو برپا ہے اُس کے بعد
روٹھے کہو منا کے دکھا دوں تُمہیں ابھی
پر کیا کروں ہنر یہ جو سیکھا ہے اُس کے بعد
دیوار کو خبر نہ ہوئی کانوں کان بھی
پھسلا ہے دل جو ہاتھ سے، چرچا ہے اُس کے بعد
خاموش اک طرف جو دکھائی دیا ہے آج
اظہر کہاں تھا ایسا، وہ ایسا ہے اُس کے بعد