جائیں نہ دور اپنی رفاقت کی زندگی
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت کی زندگی
غصے میں آ کے اور حسیں ہو گئے ہیں آپ
بس اپنے دل کو پیار کی سعادت کی زندگی
آداب کہہ دوں اتنی اجازت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں کہ حقارت کی زندگی
اک دن قریب آ کے سنیں گے مری صدا
کر کے رہے گی کچھ یہ شرافت کی زندگی
غصہ ہے آج پیار بھی آ جائے گا کبھی
کچھ ہم پہ اعتبار بھی ندامت کی زندگی
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے
دکھلائیں دل کو چیر کے الفت کی زندگی
پھر دیکھیے لٹاؤں گا الفت کے میں گلاب
مانوں گا حکم جو بھی کرامت کی زندگی
اک بار مجھ کو تھوڑی محبت تو دیجیے
ّّ"تُو نے تو بخش دی ہمیں ذلت کی زندگی"