شب فرقت میں ملن کےترانےگا رہا ہوں میں
ملن کو بیتاب نا ہو دل کو سمجھارہاہوں میں
یہ نا ہومیرا دوست کسی دن اچانک چلا آئے
راستےمیں پھولوں کےپودے سجارہاہوں میں
زیست کےشجر پراداسی کےسائےچھائےہیں
ایسےعالم میں بھی مسکرائےجا رہا ہوں میں
میرے کسی خط کا میرا یار جواب نہیں دیتا
ہر روز اک نئی چٹھی بجھوارہا ہوں میں
اصغر سےاتنی زیادہ بےرخی اچھی نہیں
یہ بات اس نادان کو سمجھارہا ہوں میں