شب میں جب چھڑا یار کھلتا چلا گیا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaشب میں جب چھڑا یار کھلتا چلا گیا
 ہزار چھپائے راز ہر راز بار بار کھلتا چلا گیا
 
 بیگانی سی راہوں میں اجنبی ملا مجھے
 جادو ہوا ایسا دل بےقرار کھلتا چلا گیا 
 
 انجام جو ہو چاہیے اس کی کہاں پرواہ خزاں
 ہم ایسے کھلے کہ گلزار کھلتا چلا گیا
 
 شام ہوئی سحر ہوئی رات گزی دن ہوا
 عارضی زندگی کا راز میرے یار کھلتا چلا گیا
 
 کہا خوش ہوں شاد ہوں کوئی فکر نہیں مجھے 
 حال جتنا چھپایا اتنا ہر بار کھلتا چلا گیا
 
 اٹھاتا گیا جسے وہ پردہ نشیں پردے کو جس طرح
 ارشد فلک پر چاند تاروں کا بازار کھلتا چلا گیا
More Love / Romantic Poetry






