شب کے ماروں سے کھیلنا ہو گا
جب بھی اپنوں سے کھیلنا ہو گا
پھول کھلتے نہیں چمن میں اگر
ہم کو کانٹوں سے کھیلنا ہو گا
دل بھی بہلے گا آج پہلو میں
تیری یادوں سے کھیلنا ہو گا
اب تری یاد کو بھلانے میں
دل کے زخموں سے کھیلنا ہو گا
رات اتری ہے آنکھ میں جب تو
سارے سپنوں سے کھیلنا ہو گا
اپنے آنگن میں کھل گئے ہیں اگر
وشمہ پھولوں سے کھیلنا ہو گا