شب ہجر میں چمکتا ہے مہتاب
غم کی چاندنی ہے پیرہن کمخواب
سارے جہان میں تیرا درد چن لیا
قابل رشک ہے اپنا حسن انتحاب
انتظارکی لذت بھی کیا خوب ہے
مدت سے ہیں میری آنکھیں بیخواب
ستارے بھی ٹمٹما کے اب سونے لگے
ٹل رہا ہے لمحہ لمحہ رات کا عذاب
کسی طور آجاؤ کچھ لمحوں کیلئے سہی
دل ہے کب سے ملنے کو بیتاب