شراب عشق پلاؤ بڑا اندھیرا ہے
نظر نظر سے ملاؤ بڑا اندھیرا ہے
بس ایک لمس کی حدت سے روشنی پھیلے
تم اپنا ہاتھ بڑھاؤ بڑا اندھیرا ہے
کہاں سے دامن صحرا میں آفتاب اُترے
ذرا سی زلف ہٹاؤ بڑا اندھیرا ہے
نگاہ یار سے پیہم جو مئے چھلکتی ہے
اُسی سے جام بناؤ بڑا اندھیرا ہے
پیامبر کی زبانی پیام کیا دیتے
ہمیں نہ اور رلاؤ بڑا اندھیرا ہے
جلا کے اپنے ہی ہاتھوں سے خاک کر ڈالا
نہ دل کی راکھ اُڑاؤ بڑا اندھیرا ہے
تمہیں جو میری طلب ہی نہیں تو جان فدا
مجھے بھی تم نہ ستاؤ بڑا اندھیرا ہے