سکو تو اک پیا میرا کام کردو
رہی اب زندگی میرے نام کردو
شرافت میں گوارا نہ موت جانا ں
مہر بانی کرو اب بدنام کردو
نہیں پی میکدے میں جو رات پوری
چھڑے جیسے دن پیالہ انعام کردو
خزاں میں ہے بنی حالت زرد تیری
مگر تم سب مجھی پر الزام کردو
ہجر تم نے لکھا اپنے ہاتھ سے جو
کہے ہے اب سحر میرے نام کردو
جلا ہی جا رہا ہے من خود الله
سماں ایسا عطا ہو کہ رام کر دو