شربت الفت
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas کوئی نام کا اس کے پیام دے گیا
 کہا ھے کسی نے سلام کہہ گیا
 
 شکر ھے خدا کا اسے یاد تو آئے
 وگرنہ ہم یہ سمجھے ابہام دے گیا
 
 یہ کیسی محبت کہ دور ھے ہمسے؟
 کیوں فاصلوں کو مجبوری کا نام دے گیا؟
 
 دل اسکی یاد میں تڑپتا ھے صبح شام
 اچھا کمبخت دل کو اپنے کام دے گیا
 
 ساتھ اپنے کیا چلتا وہ دور تلک
 بس تھوڑی دور ساتھ کل تمام دے گیا
 
 ہم نے مانگا تھا اسد شربت الفت
 اور وہ ظالم زہر کا ہمکو جام دے گیا
More Love / Romantic Poetry






