کیا تمہاری محبت میں گرفتار نہیں ہوں
ذرا غور سےدیکھو کہ پرستار نہیں ہوں
ناپو نہ مجھے تم کسی معصوم ادا سے
میری تصویر کو دیکھو میں اداکار نہیں ہوں
عام سی ہیں میری نظم بھی اور نثر بھی
شاہ سا دکھتا ہوں شاہکار نہیں ہوں
لکھتا ہوں وہی جو نظر آتا ہے صبح شام
شرم تو آتی ہے شرمسار نہیں ہوں
شرمندہ ہو رہے ہو کیوں تم اے نعمان
اکیلا تو اس دنیا میں گنہگار نہیں ہوں