وہ جو کبھی مرا تھا ، وہ جانے اب کہاں ہے
شعر و سخن میں میرے یہ کس کی داستاں ہے
یادوں کی بارشوں میں مرا حوصلہ جواں ہے
اب پیار کا نظارہ مری آنکھ سے عیاں ہے
مجھ میں نہیں ہےہمت کسی اور کو میں سوچوں
اس دل کے صحن میں جب ترے پیار کا جہاں ہے
ہر شہر اب غموں کی کرتی ہوں میں تجارت
پھیلا ہوا جو ہر سو تری یاد کا دھواں ہے
ہے چار سو ہی خوشبو، خوشبو میں عکس تیرا
کمرے میں ہے دریچہ ، دریچے میں آسماں ہے
کچھ فیصلے وفا کے کرنے ہیں مجھ کو وشمہ
لوٹ آئے گا وہ اک دن ، میرا یہی گماں ہے