شغل میں بھی ستم ملتے ہیں اصل بات کیا ہوتی ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiشغل میں بھی ستم ملتے ہیں اصل بات کیا ہوتی ہے
آنکھ نے آنکھ سے سمجھ لیا کہ ملاقات کیا ہوتی ہے
شدت کی ہیں ہوائیں تم دریچے بند رکھا کرو
بس دیئا ہی جانتا ہے کہ رات کیا ہوتی ہے
بے مروتوں نے کبھی بھی برتری ہی نہیں دی
مگر انہیں پتہ بھی ہے کہ مناجات کیا ہوتی ہے
وہ مسند قضاد پر بیٹھ گئے ہیں فیصلے چکانے کے لئے
اب دیکھتے ہیں عدل کی مساوات کیا ہوتی ہے
انکشاف یہ نہیں کہ میں تعمل سے گذر رہا ہوں
مگر بے خبر ہوں کہ یہ التفات کیا ہوتی ہے
ہر لمحہ دھیرے دھیرے بڑا سوگوار گذرتا ہے
ہم سے ہی پوچُھو کہ تنہا کائنات کیا ہوتی ہے
More Love / Romantic Poetry






