Add Poetry

شغل میں بھی ستم ملتے ہیں اصل بات کیا ہوتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

شغل میں بھی ستم ملتے ہیں اصل بات کیا ہوتی ہے
آنکھ نے آنکھ سے سمجھ لیا کہ ملاقات کیا ہوتی ہے

شدت کی ہیں ہوائیں تم دریچے بند رکھا کرو
بس دیئا ہی جانتا ہے کہ رات کیا ہوتی ہے

بے مروتوں نے کبھی بھی برتری ہی نہیں دی
مگر انہیں پتہ بھی ہے کہ مناجات کیا ہوتی ہے

وہ مسند قضاد پر بیٹھ گئے ہیں فیصلے چکانے کے لئے
اب دیکھتے ہیں عدل کی مساوات کیا ہوتی ہے

انکشاف یہ نہیں کہ میں تعمل سے گذر رہا ہوں
مگر بے خبر ہوں کہ یہ التفات کیا ہوتی ہے

ہر لمحہ دھیرے دھیرے بڑا سوگوار گذرتا ہے
ہم سے ہی پوچُھو کہ تنہا کائنات کیا ہوتی ہے

 

Rate it:
Views: 223
03 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets