کیا دل کا شکار تونے ، کرتا ہے شکاری جیسے
دکھایا پھر تماشا دنیا کو ، دکھاتا ہے مداری جیسے
دب چکا ہے دل اتنا غم تلے کیا بتائیں
ہو رکھ دیا کسی نے پتھر بھاری جیسے
ہو چکا لال دل میرا اپنے ہی خون سے
ہوتا ہے یوں محسوس ہمیں ۔ ہو چنگاری جیسے
لگتا ہے ایسے مجھے اپنے گرد اندھیرا
جیسے ہو میرے ارد گرد چاردیواری جیسے
دکھائی دیتے ہیں میرے دل کے زخم ایسے
لگی ہو شاکر پھولوں کی کوئی کیاری جیسے