یقین مانو میں خود کو بدل رھی ھوں پھر سے
بال بناتی ھوں سویرے سویرے
خاب سجاتی ھوں راتوں کو...... پھر سے
موتی پلکوں پہ سجائے ھیں....... پھر سے
لپیٹا ھے آنچل میں خود کو........... پھر سے
دامن میں گلوں کو جگہ دے دی ھے..... پھر سے
قہقہہے لگانے لگی ھوں
بات بات پہ بے بات پھر سے
لہجے میں حلاوت کی ملاوٹ رکھنے لگی ھوں
پھر سے
آنکھوں میں چمک
شخصیت میں مھک رکھتی ھوں پھر سے
پھر سے پھر ھونے لگی ھون پھر بھی پھر سے
میرے دل کے در مقفل میں
خاموشی چلاتی ھے
ایڑیاں رگڑتی مجبوری مجھے ستاتی ھے
میرے آنکھوں میں سجے سپنے ادھورے سبھی
میرے دل کے ارمان شکستہ سے
مجھے میرے نئے خابوں سے ڈراتے ھیں
یقن مانو میں خود کو بدل تو رھی ھوں
مگر
میرے اندر میرے دل کے نہاں خانوں میں
پھر سے
پھر بھی بدلتا ھی نہیں
یقن مانو