شہر دل میں ہر کسی کو بسایا نہیں کرتے
بنا اجازت کسی کہ دل میں جایا نہیں کرتے
ابھی موسم بہار کی چھاؤں کہ مزے لیےجا
پت جھڑ میں تو شجر کبھی سایہ نہیں کرتے
میرا دل توڑنے والے اسے اپنے ساتھ لیتا جا
ٹوٹے ہوئے دل کسی کہ کام آیا نہیں کرتے
دوستی میں اپنا ایک بڑا انوکھا اصول ہے
ایک بار آزمائےہوئےکودوبارہ آزمایانہیں کرتے
جو روزی کی تلاش میں ہجرت کرلیتےہیں
پھر وہ پردیسی جلد لوٹ آیا نہیں کرتے