صبح ہوتی ہے اور شام ہوتی ہے
ہر گھڑی محبت کے نام ہوتی ہے
نہیں محنت کا ذوق ہے تابندہ آوارگی
قہقوں کی انجمن سرِبام ہوتی ہے
تھک جاتا ہے پڑھتے علم کی کتاب
لیکن مہہ کشی پھر بھی سرعام ہوتی ہے
رکھا نہیں جاتا اچھی بات کا بھرم
چمن میں نکھری ہر کلی خام ہوتی ہے
نئے دور کے نئے نئے اجالوں میں
اب شمع کی روشنی ناکام ہوتی ہے
بدل گئے زمانے کے رسم و رواج
وفا نہیں ہے خالد مگر بدنام ہوتی ہے