صدیوں سے دہرائے جاتے ہوئے

Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri


صدیوں سے دہرائے جاتے ہوئے
شیریں، نازک لب بھی پڑھتے ہوئے

اردو داں نہ بھولیں ان کی خدمت
الفاظوں سے من میں چھاتے ہوئے

فارس بھی، عربی کے بھی وہ ماہر
ہر فن سے لوہا منواتے ہوئے

زندہ ہے گویا جیسے یادوں سے
دائم ہی سانسوں میں بستے ہوئے

عرصہ بیتا، لیکن دل یہ ناصر
غالب کے مصرعہ، پر رٹتے ہوئے

Rate it:
Views: 315
29 Dec, 2020