عجب مُعمُّوں سے پیکار ہیں تیری آنکھیں
جِیسے صدیوں کی رازدار ہیں تیری آنکھیں
کوئی کِسطرح نِگاہُوں کو اُٹھا کر دیکھے
دِل پہ خنجر کی کاری دھار ہیں تیری آنکھیں
جب سے دیکھا ہے اِنہیں نیند نہیں آتی مُجھے
رُوبرو میرے ، میرے یار ہیں تیری آنکھیں
بِن تیری دِید گَر مرجاتے تُو غالب کہتے
عشرت وارثی بیکار ہیں تیری آنکھیں