صرف اکتوبر تک
صرف اکتوبر تک
جس قدر چاہو ستا لو مجھے
جس قدر چاہو رُلا لو مجھے
جس قدر چاہو تڑپا لو مجھے
میں ہر غم سہوں گا ہنس کے
تجھے جان جان کہوں گا ہنس کے
شکوہ یا شکایت نہ کروں گا
میں تجھ سے نفرت نہ کروں گا
اِس لئے جاناں
صرف اِس لئے
تم مجھے ستا بھی سکتے ہو
رُلا بھی تڑپا بھی سکتے ہو
چھوڑ بھی اپنا بھی سکتے ہو
مگر
اکتوبر کے بعد
تجھے کوئی حق نہ دوں گا
سب اختیار چھین لوں گا
ہر آس کو ڈبا دوں گا
ارمان سولی پہ چڑھا دوں گا
تجھے بھلانے سے تو خاصر ہوں
مگر تری یاد چھپا دوں گا
خدا نے تمہیں بہت عقل دی ہے
حُسن دیا ہے حسین شکل دی ہے
دیکھتے ہیں تمہاری عقل کا استعمال جاناں!
اُداس لفظوں میں بتاؤ کہاں ہے نہال جاناں!