میں نے تمہیں پانے کی خاطر
مزاروں پہ سر جھکایا
دعاؤ ں میں التجا کی
ننگھے پاؤں بھی چلا
تعویز بھی پہن لیا
ہر برائی چھوڑ دی
اِک نیک انسان بنا
میں مسجد میں جانے لگا
پانچ وقت کا نمازی بنا
میں نے تمہیں پانے کی خاطر
خُوب آہ و زاری بھی کی
روزے بھی رکھنے لگا
میرا دن گزرتا تھا
ترے انتظار میں
ترے دیدار میں
پھر رات ہوتی
پھر چاند نکلتا
میں اکیلا بیٹھ کر
نیلے آسمان کے تلے
اپنی انگلیوں پہ
تاروں کو شمار کرتا
میں یوں رات گزار کرتا
میں نے تمام اکڑ چھوڑ دی
میں جھک سا گیاجاناں!
صرف تمہارے واسطے
تجھے چاہنے کی خاطر
تجھے پانے کی خاطر
کیا کچھ نہ کیا
مگر
نہال مڑجھا سا گیا
کلی عشق کی نہ کھلی
مجھے ہر تکلیف ملی
صرف تُوں نہ ملی۔۔۔۔۔
صرف تُوں نہ ملی۔۔۔۔۔