میری وفاء اندھیروں میں تولی تو ہے مگر
اپنی عداوتوں کو اجالوں میں تولنا
الزام بے ثبوت لگا ئے ہیں بے دھڑک
جھوٹی شہادتوں کی پٹاری بھی کھولنا
راہ خلوص جان لو آسا ں نہیں کبھی
دشوار جاں گزار منازل نہ بھو لنا
میں تو بھگت رہا ہوں صلیبوں کے امتحاں
جھولا سمجھ کے پھانسی کا پھندا نہ جھولنا
قربت کے اس ملن کا نشئہ اتنا تیز ہے
نزدیک جا کے اسکے نشئے میں نہ جھومنا
سینے سے وہ لگا ئے گا گرنے کی شرط ہے
ہاتھوں سے پہلے قدموں کو ظالم کے چومنا
قربانیوں پہ جھوٹ کے پردوں کی خیر ہے
لیکن اشہر کے حق میں کبھی سچ نہ بولنا