تھک گیا رہ رہ کے تو باہر نکل آیا پتھر کے گھر سے میں اب آزاد فضائیں ہیں اور محبوب کی گلی دروازہ ہیں سوچیں میری اور گھر صنم کا دل ۔۔۔