طبیعت تھوڑی سنبھل بھی سکتی ہے
ملاقات کی صورت نکل بھی سکتی ہے
خزاں آنے کی خبر نہیں ابھی تک
بہار آتے ہی رت بدل بھی سکتی ہے
تیرے انتظار میں ہیں سرشام سے
یہ شب خوشیوں میں ڈھل بھی سکتی ہے
جلا کر چراغ الفت کے مت گھبرائو
پیار کی شمع جل بھی سکتی ہے
اک تیرا ساتھ مل جائے اگر ہمیں
یہ زندگی اپنی بدل بھی سکتی ہے