ظاہر تو ہاتھ میں کتاب لئے ہو
پسِ پشت کوئی اور ہی نصاب لئے ہو
کیونکر ملت تیرے رہنمائی میں چلدے
ہاتھوں تم میں مغربی آفتاب لئے ہو
فروغِ رواجِ فرنگی اور اسلامی نظام
جناب آپ بھی چہرے پر نقاب لئے ہو
ترقی کی دوڑ میں رہا ملّا ہی نشانہ
کبھی خود سے بھی تم حساب لئے ہو
ارکانِ خمسہ سے مومن ہوئے لیکن
مجاہد کی طرح کہاں دلِ بیتاب لئے ہو
دشہت گردی ، جہاد ، غلبہ ، تفرقہ
کس قدر سوچوں میں تم گرداب لئے ہو
اخلاق سوال پر تیرے سوال کون کریگا
زباں پہ تم ہر بات کا جواب لئے ہو