ظلم کرتے نہیں جاناںظلم سہتے نہیں جاناں
جو بات نہ ہو دل میں وہ کہتے نہیں جاناں
اپنا ہے یہی اصول اور زندگی کا ہے تقاضا
جب مفہوم ہو بے معنی اسے لکھتے نہیں جاناں
اپنوں سے رکھتے ہیں پیار اور انہی سے رغبت
رقیبوں کے دل کی اکثر سنتے نہیں جاناں
عائش کیسے سمجھائیں جنھیں ہم پہ نہیں یقیں
کہ رستے پہ آ کے ہم منزل بدلتے نہیں جاناں