عادت وادت پڑ گئی ہوگی
اُسکی رغبت بڑھ گئی ہوگی
قابل نہ تھا میں تو اتنا
برکت جھولی پڑ گئی ہوگی
جانے دوں یا راضی کر لوں
اپنی ضد پہ اڑ گئی ہوگی
واقف اسکی رمزوں سے ہوں
یاس کی سولی چڑھ گئی ہوگی
دل کی ٹہنی پر جو پُھوٹی
کونپل شاید جھڑ گئی ہوگی
کاشف تیرے لہجے کی بھی
رنگت اُس پہ چڑھ گئی ہوگی