محبت حد ہے عقل اور ذہانت کی جانم
نہ کرتے خطا تو بندے ہم بھی کمال کے تھے
ایا جب وقت امتحان کا تو پتہ یہ چلا
عاشق تو ہم بس صرف نام کے تھے
نشے میں محبت کے چھوڑ دیے سب دوست
اترا جب سرور تو یاد ایا بندے بڑے کام کے تھے
ہو سکا نا کامیاب کسی بھی مرحلے میں
نتیجے یہ میرے سب برے اعمال کے تھے
کیا مجنوں کیا رانجھا سب ہوئے برباد عشق میں
بچ گیا کیسے! مرتکب تو ہم بھی برے انجام کے تھے
چپ چاپ نکلو یہ روگ نہیں تمہارے بس کا عدیل
عاشقوں کی محفل میں ِگلے تیرے نام کے تھے