عجب طبعیت کے مالک بنے اک بار ہم دیدار کر کے
دیکھ کر تجھے چمن میں آئے ہم شاید بہار کر کے
محفل کو چھوڑ دیا ہے تنہائی نے دل مول لیا ہے
سانس لینا بھولے ہم عشق تیرا اختیار کر کے
خیالوں میں تجھے یاد کرنا حقیقت میں پیار کرنا
خود کو تجھ میں کھو دیا ہے ہم نے تم سے پیار کر کے
تلاش خود کو کر رہا ہوں جیتے جی مر رہا ہوں
چاہت میں جل رہا ہوں سکون ملے گا اظہار کر کے
گیا وہ تو خزاں آئی، آئے گا پھر وہ بہار بن کر
بڑا قرار ملا ساجد اپنوں کا ہمیں انتظار کر کے