عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے سے کل رات ڈرگیا یارو
ہر ایک نقش تمنا کا ہو گیا دھندلا
ہر ایک زخم میرے دل کا بھر گیا یارو
بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرق آب ہوئی
چڑھا ہوا تھا جو دریا اتر گیا یارو
وہ کون تھا وہ کہاںکا تھا کیا ہوا ھا اسے
سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو
میں جس کو لکھنے کے ارمان میں جیا اب تک
ورق ورق وہ فسانہ بکھرگیا یارو