عجیب ہے وادیِ عشق دُور سے بڑی حسین لگتی ہے،
اس کی خوشبو، فضائیں، ہر چیز دل نشین لگتی ہے،
اِس وادی کا ہر فرد الگ انداز سے جیتا ہے،
بُھوک میں دیدار ، پیاس میں زہر پیتا ہے،
بادلوں میں شیطانی ، ہر گھٹا دیوانی ہوتی ہے،
اس میں رہنے والوں کی دل کش کہانی ہوتی ہے،
بنا پَروں کے ہوا میں اُڑنا ، چاند کو چُھونا اچھا لگتا ہے،
اس کا ہر رنگ رنگیلا، بلبل کا بولنا اچھا لگتا ہے،
سچ بتائوں تو یہ سب آنکھ کا دھوکا ہے اور کچھ نہیں،
اس تعلق میں اِک بڑا سودا ہے اور کچھ نہیں،
خوابوں خیالوں میں ہی اچھا ہے اِس کا خیال،
وادیِ عشق تباہ بھی کر دیتی ہے یاد رکھنا نہال،