اے بادِ سمتِ مخالف سن ذرا ٹہر جا
اے وقت روانیِ مسلسل سُن ذرا ٹہر جا
ارے سُن باہوں میں ہیں اب یار یار کے
اے غزل محفلِ اختتامی ذرا ٹہر جا
سانس سے سانس ملی ہے اب جا کر
جب دل سے دل ملے ہیں تب جا کر
ارے مہکنے لگی ہے فضا نجانے کیوں
رازِ محبت عام نہ کراے مہکتی فضا ٹہر جا
شہنٓشاہ کے قافلے میں دیکھا ہم نے انہیں
اے قافلۂِ عالم پناہ سن ذرا ٹہر جا
بہت منتوں سے منایا ہے انہیں دیدار کے لیے
جی بھر کے دیکھ تو لیں اے قضا ذرا ٹہر جا