کون ہیں لوگ یہ زخم کھائے ہوئے
دل کی میت کو سر پہ اُٹھائے ہوئے
آرزوئیں کہاں ہیچ کر آئے ہیں
آج آئیں ہیں پوچھو یہ کیا لائے ہیں
اک محبت سے یہ نہ سمبھالے گئے
اک محبت نہ ان سے سمبھالی گئی
زندگی بس اُمیدوں بھری جیب تھی
جیسے خالی ملی ایسے خالی گئی
کیا ملا ہے محبت کے بازار سے
آج پھرتے ہو دل کو نقد ہار کے
یہ محبت ہی دشمن کی اک چال ہے
عشق تو لال ہے،عشق تو لال ہے
دل کی رگ رگ سے ٹپکا ہوا ہے لہو
جب کہا تھا محبت گناہ تو نہیں
پھر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی
زخم دیتے ہو کہتے ہو سیتے رہو
جان لے کر کہو گے کے جیتے رہو
پیار جب جب زمیں پر اُتارا گیا
زندگی تجھ کو صدقے میں وارا گیا
پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر
پیار جس نے کیا ہے وہ مارا گیا
حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے
عشق چاہے گا چپ چاپ مر جائیں گے
یہ محبت میں نکلی ہوئی فال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے