تمہاری آنکھوں نے دیکھا ہے مَلال میرا
کبھی آیا ہے تمہارے دِل کو خیال میرا
برسوں بعد آ ئے ہو پوچھتے ہو کیسی ہوں
اپنے دِل سے پوچھو، ہے کیسا حال میرا
وہ جو پوچھ نہ پائے ہم، تم سے آج تلک
لبوں پر آن ٹھہرا ہے، وہی سوال میرا
ہجر کی سوغات دیکر درازیءِ عمر کی دعا
دیکھنا چاہتے ہیں، اب کون سا کمال میرا
گردشِ حالات نے تغیّر بھی تو لانا تھا
کیسے سنبھال رکھتی عمر جمال میرا
تم نے جِسے محبت کا عروج مانا ہے سدا
وہی ٹھہرا عمر بھر آخر زوال میرا
وہی ٹھہرا عمر بھر آخر زوال میرا
عشق نے حسن سے تن کے یہ کہا ہے
حسن پہ غالب رہا سدا دھمال میرا